نہج البلاغہ |
نہج البلاغہ (عربی: نهج البلاغة ) حضرت علی علیہ السلام کے خطبات اور خطوط کا ایک مجموعہ ہے جسے تیسری صدی ہجری میں سید شریف رضی نے مرتب کیا۔ سید شریف رضی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے تمام خطبات اس میں شامل نہیں کیے بلکہ کچھ خطبات اور خطوط ،۔منتخب کیے تھے جن کی حیثیت مستند و مصدقہ تھی
نہج البلاغہ امام علیؑ کے منتخب خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے جو چوتھی صدی ہجری میں سید رضی نے تدوین کیا۔ادبی فصاحت و بلاغت کو معیار اور میزان قرار دیتے ہوئے سید رضی نے امام علی کے کلام کا انتخاب کیا۔ وہ اپنے زمانے کے معروف شاعر اورادیب تھے جبکہ مشہور تالیفات کے مؤلف ہونے کی وجہ سے اس زمانے میں مکتب تشیع کی ایک جانی پہچانی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ خود نہج البلاغہ کی تالیف کو اپنے لئے دنیا اور آخرت کا سرمایہ سمجھتے اور اس مجموعے پر فخر کرتے تھے۔ پہلے درجے کا عربی ادب نہج البلاغہ کے بہت زیادہ تحت تاثیر رہا۔
۔ حضرت علی ع نے اپنے اکثر خطبات میں لوگوں کو احکام الہی کی بجاآوری اور خدا کے نزدیک ناپسندیدہ امور سے روکنے کی ترغیب دی ہے۔ مکتوبات کا اکثر حصہ ان نصیحت آموز خطوط پر مشتمل ہے جو آپ نے اپنے گورنروں کو لکھے۔ ان خطوط میں لوگوں کے حقوق کی رعایت کی سفارش اور دیگر ضروری اقدامات ذکر کیے ہیں جبکہ کلمات قصار میں حضرت علی کے حکیمانہ اور نصیحت آموز جملے ہیں جو ادبی لحاظ سے بلاغت کی نہائی حدوں کو چھوتے ہیں۔ نہج البلاغہ میں بلاغت نے اوج کمال کو چھوتے ہوئے اسلام کے بنیادی عقائد، خلقت کائنات کی خوبصورتیوں، مختلف جانداروں کی تخلیق میں موجود پوشیدہ اسرار سے پردے اٹھائے ۔انہی وجوہ کے پیش نظر علما نے اسے مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا نیز اہل سنت اورشیعہ علما نے اس کی بہت سی
شروحات لکھیں۔
اس کو علامہ بزرگوار شریف رضی علیہ الرحمہ نے تین حصوں میں ترتیب دیا ہے جن کا اجمالی تعارف کچھ یوں ہے:
- حصہ اول: خطبات
نہج البلاغہ کاسب سے پہلا اور اہم حصہ امام علی علیہ السلام کے خطبات پر مشتمل ہے جن کو امام علیہ السلام نے مختلف مقامات پر بیان فرمایا ہے، ان خطبوں کی کل تعداد 241 ہیں جن میں سب سے طولانی خطبہ 192 ہے جو خطبہٴ قاصعہ کے نام سے مشہور ہے اور سب سے چھوٹا خطبہ 59 ہے۔
- حصہ دوم: خطوط
یہ حصہ امام علیہ السلام کے خطوط پر مشتمل ہے، جو آپ نے اپنے گورنروں اور دوستوں، دشمنوں، قاضیوں اور زکوٰة جمع کرنے والوں کے لئے لکھے ہیں، ان سب میں طولانی خط 53 ہے جو آپ نے اپنے مخلص صحابی مالک اشتر کو لکھا ہے اور سب سے چھوٹا 79 ہے جو آپ نے فوج کے افسروں کو لکھا تھا۔
- حصہ سوم: کلماتِ قصار
نہج البلاغہ کا آخری حصہ 480 چھوٹے بڑے حکمت آمیز کلمات پر مشتمل ہے جن کو کلمات قصار کہا جاتا ہے، یعنی مختصر کلمات، ان کو کلمات حکمت اور قصار الحِکم بھی کہا جاتا ہے، یہ حصہ اگرچہ مختصر بیان پر مشتمل ہے لیکن ان کے مضامین بہت بلند پایہ حیثیت رکھتے ہیں جو نہج البلاغہ کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔
نہج البلاغہ |