Tuesday, 28 October 2014

سچے واقعات



حضرت عباس علیہ السلام
منقبت مولا عباس علیہ السلام


جب قلم لکھنے لگا حضرتِ عباس کا نام
پھول بن بن کے کھلا حضرتِ عباس کا نام
جب بھی آلودہ فضاﺅں میں کھلے اُن کا علم
پاک کرتا ہے فضا حضرتِ عباس کا نام
یوں لگا گھر میں میرے چاند اُتر آیا ہے
میں جو دُہراتا رہا حضرتِ عباس کا نام
تھی کڑی دھوپ مجھ پہ گھنا سایا تھا
بس میرے ذہین میں تھا حضرتِ عباس کا نام
مشکلیں آ کے میرے پاس پڑی مشکل میں
اُن کوبھی لینا پڑا حضرتِ عباس کا نام
نام عباس کا عباس نہیں ہو تا اگر
بلقین ہوتا وفا حضرتِ عباس کا نام
مجھ کو ریحان میری ماں نے سکھائی ہے یہ بات
بس وظیفہ ہو تیرا حضرتِ عباس کا نام

کچھ مشہور القابات:
 ۱۔قمر بنی ہاشم: حضرت عباس(ع) خوش چہرہ و رخسار تھے اور چہرے کی چمک کمال و جمال کی نشانیوں میں شمار ہوتا تھا چنانچہ آپ کو قمر بن ہاشم کا لقب لیا گیا تھا۔
۲۔ باب الحوائج: حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک باب الحوائج ہے اور آپ کا یہ لقب آشناترین اور مشہورترین لقب یہی ہے۔
 یعنی حضرت عباس علمدار(ع) ایک کریم ہیں کریموں کے خاندان سے کہ جب بھی کوئی ان کی درگاہ سے کوئی حاجت مانگتا ہے خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔
۳۔ طیار: یہ لقب عالم قدس اور بہشت جاویدان کی فضاو ¿ں میں حضرت ابوالفضل العباس(ع) کی شان و مرتبت کو نمایاں کرتا ہے۔ امیرالمو ¿منین(ع) نے فرمایا: "عباس کے ہاتھ حسین(ع) کی حمایت میں قلم ہونگے اور پروردگار متعال اس کو دو شہپر عطا فرمائے گا اور وہ اپنے چچا جعفر طیار(ع) کی مانند جنت میں پرواز کرے گا۔
 ۴۔الشہید: شہادت ابوالفضل(ع) کا نمایاں ترین نشان ہے جو آپ کی حیات مبارکہ کے افق پر چمک رہا ہے اور آپ کے اس لقب کی بنیاد آپ کی شہادت ہی ہے۔
 ۵۔ سقّا :؛ دلاوری عباس پیاسوں تک پانی کا پہنچانا تھی ، اسی وجہ سے آپ کوسقا کا لقب ملا . علامہ قرشی لکھتے ہیں: سقا حضرت عباس کے اہم ترین القاب میں سے ایک لقب ہے جو حضرت عباس(ع) کو بہت پسند تھا۔
 ۶۔بَطَل ± العَلقَمی: علقمی بہادر یا علقمی غازی۔ اس لقب کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عباس(ع) نہر علقمہ کے کنارے شہید ہوئے۔ علقمہ اس نہر کا نام تھا جس پر اموی لشکر کا بھاری پہرا تھا تاکہ اصحاب حسین(ع) میں سے کوئی وہاں تک رسائی نہ پاسکے اور حسین(ع) اور آپ کے اہل بیت اور اصحاب پیاسے رہیں۔
۷۔ عبد صالح: یہ وہ لقب ہے جس کی طرف امام صادق(ع) نے بھی آپ کے زیارتنامے میں اشارہ فرمایا ہے۔ : "اَلسَّلام ± عَلیک اَیہاَ العَبد ± الصّالِح ± الم ±طع ± لللہِ وَلِرَس ±ولِ وَلاَِمیرِالم ±و ¿مِنینَ وَالحَسَنِ والح ±سینَ صَلَّ اللہ ± عَلَیہِم وَسَلَّمَ"۔ (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے خدا کے نیک بندے اے اللہ، اس کے رسول، امیرالمو ¿منین اور حسن و حسین صلی اللہ علیہم و سلم، کے اطاعت گزار و فرمانبردار۔۔۔"۔
۸۔ علمدار: حضرت عباس کے مشہور القاب میں علمدار (حامل اللوائ ) شاملہ ہے؛ حضرت عباس(ع) روز عاشور اہم ترین اور قابل قدر ترین پرچم کے حامل تھے جو احرار عالم کے باپ سیدالشہدائ امام حسین(ع) کا پرچم تھا۔
۹۔ کبش الکتیبہ: وہ لقب ہے جو سپہ سالاری کے زمرے میں اعلی ترین رتبے کے حامل سپہ سالار کو دیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد ح ±سنِ تدبیر اور شجاعت و دلاوری نیز ماتحت افواج کو محفوظ رکھنے جیسے اوصاف ہوتے ہیں۔
 ۰۱۔سپہ سالار: آپ روز عاشور بھائی کے لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسین(ع) کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
۱۱۔حامی الظعینہ (خواتین کا حامی): حضرت ابوالفضل قمر بنی ہاشم علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک حامی الظعینہ ہے۔ سید جعفر حلی نے اپنے عمدہ قصیدے میں حضرت ابو الفضل کے سوگ میں اظہار غم کرتے ہوئے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے:
"۰۱۔سپہ سالار: آپ روز عاشور بھائی کے لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسین(ع) کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
۱۱۔حامی الظعینہ (خواتین کا حامی): حضرت ابوالفضل قمر بنی ہاشم علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک حامی الظعینہ ہے۔ سید جعفر حلی نے اپنے عمدہ قصیدے میں حضرت ابو الفضل کے سوگ میں اظہار غم کرتے ہوئے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے:
"حامی الظعینہ کہاں، ربیعہ کجا، حامی الظعینہ کے باپ امام المتقین کہاں اور مکدّم کجا"۔

Friday, 3 October 2014

home

بسم اللہ الرحمن  ا لرحیم -اللھم صل علی  محمد (ص ) ا

عیدالاضحی  یا  بقرہ  عید
عید الاضحی  مسلما نوں کے  لے خوشی اوربرکتوں والا دن ہے اس دن قربانی ہوتی ہے  اور بچے بڑ ے  مرد و عورتین  سب نتے  اور صاف  ستھرے کپڑے پہن  کر اپنی خوشی کا اظہار  کرتے ہیں . مرد صبح سویرے عید کی نماز پرھننے جاتے ہیں .پھر جانوروں کی قربانی کا مرحلہ آ تا ہے .بعض  لوگ خود ہی قربانی کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر لوگ قصائی سے  قربانی کے جانور کتواتے ہیں..
 اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ اس عید کو اضحی  کیوں کھتے ہیں؟ 
تو ایے  اس کی تفصیل جانتے ہیں کہ الاضحی  کیوں 
کہنے ہیں  . .  
 عربی زبان میں قربانی کو ”اضیحہ“ کہتے ہیں - لہذا دسویں ذی الحجہ کوجس  قربانی کی جاتی ہے ، اس کو عیدالاضحی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ،
 فقہی اصطلاح میں قربانی اس جانور کو کہتے ہیں جس دن  عیدالاضحی یعنی بقر عید کے روزسے بارہویں  ذی الحجہ تک مستحب یا واجب ہونے کے اعتبار سے ذبح یانحر کرتے ہیں -
  قربانی اسلام میں ہر عمل کیلئے مستحب ہے جیسے بچوں کا عقیقہ، گھر کی خریداری اور سفر پر جانے کیلئے زیاده تاکید کی گئی ہے اور حج کے زمانے اور منی  والے  دن میں مستحب ہے کہ اگر انسان قرض لے کر بھی قربانی کرسکتا ہو تو قربانی کرے ۔ ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے کلام میں ملتا ہے کہ اگر کسی کے پاس قربانی کرنے کیلئے پیسہ نہ ہو تو وہ قرض لے کر قربانی کرے اوراس سنت کو انجام دے ۔
ا مام علی (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ قربانی میں کتنے فوائد ہیں تو وہ قرض لے کر قربانی کرتے ۔ قربانی کا جو پہلا قطرہ زمین پر گرتا ہے اس پہلے قطرہ کی وجہ سے انسان کو بخش دیا جاتا ہے (وسائل الشیعہ، ج ۱۴ ، ص ۲۱۰ ) ۔
کتاب المراقبات میں عید قربان کے روز قربانی کی فضیلت کے بارے میں ذکر ہوا ہے : اس دن کے بہترین اعمال میں سے ایک قربانی ہے جس کو انجام دینے میں بندگی کے قوانین اور ادب کا کھال رکھنا چاہئے ․․․ یاد رہے کہ اس دن قربانی نہ کرنا اورخدا کی راہ میں تھوڑا سے مال سسے ایثار نہ کرنا خسارہ اورنقصان کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔

قربانی کس جانور کی ہوتی ہی؟
 گائے، بھیڑ و بکری اور اونٹ کی قربانی کی جاسکتی ہے ۔ اس بناء پر گائے اور بھیڑ، بکری کو ذبح کیا جاتا ہے اور اونٹ کو نحر کیا جاتا ہے- یوں  تو کچھ  لوگ گاے  کی کرتے ہیں تو کچھ   لوگ بکرے کی اور کچھ  دنبے کی بھی کرتے ہیں اور کچھ   اونٹ کی بھی اب کرتے ہیں..سب اپنی سہولت کی مطابق قربانی کا فریضہ انجام دیتے -.- 
عید قربان دراصل تو خدا کی خوشنودی  اور اپنی بہترین چیز و ما ل کو رہ خدا میں قربان کرنے کا نام ہے-خدا وندعا لم  نے  سورہ حج آیت نمبر میں ارشاد فرماتا ہے  کہ "خدا تک ان جانوروں کا گوشت جانے والا ہی نہ خون اس کی بارگاہ میں صرف تمہارا تقوی جاتا ہے " ایک اور حدیث  ہی جس میں رسول خدا   صل  اللہ علیہ و آ لہ وسلم قربانی کا فلسفہ بیا ن فرما رہےہیں
امام محمد باقر (ع)فرماتے ھیں:
”کہ رسو ل خدا (ص)نے فرمایا :خدا وند عالم نے اس قربانی کو واجب قرار دیا ھے تاکہ بےنوا اور مسکین لوگ گوشت سے استفادہ کریں اور سیرھوں پس انھیں کھلاو ”ٔ۔
  اب  یہ ہماری ذمہ داری  ہے  کہ ہم کس طرح  سے  قربانی کرتے ہیں اور کس طرح سے  گوشت کی تقسیم انجام دیتے ہیں
قربانی کے  جانور کی خریداری  بھی ایک مسلہ  ہی ہے . .
بکرا مندی میں اتنا رش ہی کہ تل دھرنے کی جگہ نہی ہے -   .لوگ قربانی کے  جانورکی  منہ مانگے داموں میں بیچ  اور خرید رہے ہیں. .لوگوں کا کہنا ہے  کہ خدا کی را ہ میں پیسہ  خرچ  کرنا ثوا ب یے.ملیر کے  محمد  تقی  کھتے ہیں کہ اس سال بکرا منڈی  میں رش بہت زیادہ ہی ہے اور جانور پچھلے سال کی بنسبت مجہے  بہت مہنگا لگا ہے .پچھلے سال میں نے  ایسی  ہی گاۓ  چالیس ہزار میں خریدی تھی اور اس سا ل مجہے اسی  ہزار میں ملی ہے-گلستان جوہر کے  کا شف محمود کھتے ہیں کہ اس سال جانور بہت مھنگے ہیں جانوروں کے مالکان پنجاب کا بہانہ کر کے  جانوروں کی قیمت بڑھا چڑھا کر بتا رہے ھیں .منڈی  میں موجود ایک خاتون نے کھا کہ ہم اس لے یہاں  آ ے  ہیں کہ ہم بتا سکیں کہ  ہم کسی سے کم نہیں ہیں.کچھ  بچے بھی موجود تھے انہوں نی کھا کہ ہم یہاں اکے  بہت خوش ہیں .اتنے سا رے جانور د یکھ   کر دل خوش ہوتا ہے . بچے  تمام جانوروں کو چھو کر دیکھ رہے تھے جو کہ  خطرناک ہے . کیونکہ جنورون سے جراثیم  بھی ٹرانسفر ہو سکتے ہیں.بھر حال منڈی  جانا مشکل اور دشوار ہونے کے  ساتھ ہی ایک دلچسپ اور یادگاری سفرہوتا ہے . انتظامیہ کو چا ہیے صفائی ستھرای کا خیال رکھے اور بچوں کی آ مد پر پابندی لگانے تاکہ   وہ بیماریوں سی محفوظ رہ سکیں.









.

Wednesday, 1 October 2014

Home

 بکرا منڈی میں رونق بڑھنے لگی ہے۔

بکروں کی قسمیں

 

عید الاضحی کا چاند نظر آتے ہی بکرا منڈی میں رونق بڑھنے لگتی ہے۔ صبح سے دوپہر تک منڈی میں سناٹا چھایا رہتا ہے۔ دوپہر تک ایک دو خریدار ہی منڈی پہنچتے ہیں۔ دن ڈھلنے کے ساتھ ہی منڈی میں رونق بڑھنی شروع ہوتی ہے تو دیر رات تک بنی رہتی۔پھلے تو بکرا منڈی  میں صرف مرد آ تے تھے اب تو خواتین نے بھی بکرا  منڈی کا رخ کرنا شرو ع  کردیا ہے  جس  کی  وجہ  سے اب تو منڈی اور زیادہ   رش بھی بڑھ گیا ہے  اور قیمتیں بھی آسمان سی باتیں کرنے لگی ہیں .
قربانی کے تہوارکی تیاری کیلئے بکرا منڈی جگہ جگہ سجنا شروع ہو گئی ہے۔ پہلے تو کہیں کہیں منڈی لگتی تھی مگر اب آپ کو جگہ جگہ جانور بکتے نظر آئیں گے۔ویسے تواس میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ار انتظامی لحاظ سے دیکھا جائے تو روڈ سائیڈ پہ منڈی لگنے سے ٹریفک بھی متاثر ہوتی ہے اور رش بھی لگ جاتا ہے اس طرح پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ اور مویشیوں کے فضلے کا مسئلہ بھی ہوتا ہے۔پھر رہائشی علاقوں میں بدبو کا مسئلہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اور مچھروں،مکھیوں کا مسئلہ بھی شدت اختیارلیتا ہے۔
یہ تمام باتیں تو ایک جانب عید الاضحی کی رونقیں اتنی جاندار ہوتی ہیں کہ ہر انسان چاہے سارا سال ان باتوں کو برداشت نہ کرے لیکن عید قربان کی وجہ سے ان باتوںکوہنسی خوشی برداشت کرلیتا ہے۔
 دوکانوں میں مختلف اقسام کے جانور کے چارے اور پھولوں اور ہاروں سے سجے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ہر طرف قربانی کے جانوروں کے گھنگھروو ¿ں کی چھم چھم جبکہ اکثر جگہوں پر ان کی خوبصورتی کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔
 یوں لگتا ہے کہ جیسے منڈی مویشیاں نہیں بلکہ جانوروں کا ”بازارِ حسن“ ہے گویا۔ 

Featured post

home,مکہ معظمہ کی خوشبو کا شاہد

  مکہ معظمہ کی خوشبو کا شاہد جمعہ 05 رمضان 1432هـ - 05 اگست 2011م  عظیم سرور                                                 ...