حضرت عباس علیہ السلام
منقبت مولا عباس علیہ السلام
جب قلم لکھنے لگا حضرتِ عباس کا نام
پھول بن بن کے کھلا حضرتِ عباس کا نام
جب بھی آلودہ فضاﺅں میں کھلے اُن کا علم
پاک کرتا ہے فضا حضرتِ عباس کا نام
یوں لگا گھر میں میرے چاند اُتر آیا ہے
میں جو دُہراتا رہا حضرتِ عباس کا نام
تھی کڑی دھوپ مجھ پہ گھنا سایا تھا
بس میرے ذہین میں تھا حضرتِ عباس کا نام
مشکلیں آ کے میرے پاس پڑی مشکل میں
اُن کوبھی لینا پڑا حضرتِ عباس کا نام
نام عباس کا عباس نہیں ہو تا اگر
بلقین ہوتا وفا حضرتِ عباس کا نام
مجھ کو ریحان میری ماں نے سکھائی ہے یہ بات
بس وظیفہ ہو تیرا حضرتِ عباس کا نام
پھول بن بن کے کھلا حضرتِ عباس کا نام
جب بھی آلودہ فضاﺅں میں کھلے اُن کا علم
پاک کرتا ہے فضا حضرتِ عباس کا نام
یوں لگا گھر میں میرے چاند اُتر آیا ہے
میں جو دُہراتا رہا حضرتِ عباس کا نام
تھی کڑی دھوپ مجھ پہ گھنا سایا تھا
بس میرے ذہین میں تھا حضرتِ عباس کا نام
مشکلیں آ کے میرے پاس پڑی مشکل میں
اُن کوبھی لینا پڑا حضرتِ عباس کا نام
نام عباس کا عباس نہیں ہو تا اگر
بلقین ہوتا وفا حضرتِ عباس کا نام
مجھ کو ریحان میری ماں نے سکھائی ہے یہ بات
بس وظیفہ ہو تیرا حضرتِ عباس کا نام
کچھ مشہور القابات:
۱۔قمر بنی ہاشم: حضرت عباس(ع) خوش چہرہ و رخسار تھے اور چہرے کی چمک کمال و جمال کی نشانیوں میں شمار ہوتا تھا چنانچہ آپ کو قمر بن ہاشم کا لقب لیا گیا تھا۔
۲۔ باب الحوائج: حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک باب الحوائج ہے اور آپ کا یہ لقب آشناترین اور مشہورترین لقب یہی ہے۔
یعنی حضرت عباس علمدار(ع) ایک کریم ہیں کریموں کے خاندان سے کہ جب بھی کوئی ان کی درگاہ سے کوئی حاجت مانگتا ہے خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔
۳۔ طیار: یہ لقب عالم قدس اور بہشت جاویدان کی فضاو ¿ں میں حضرت ابوالفضل العباس(ع) کی شان و مرتبت کو نمایاں کرتا ہے۔ امیرالمو ¿منین(ع) نے فرمایا: "عباس کے ہاتھ حسین(ع) کی حمایت میں قلم ہونگے اور پروردگار متعال اس کو دو شہپر عطا فرمائے گا اور وہ اپنے چچا جعفر طیار(ع) کی مانند جنت میں پرواز کرے گا۔
۴۔الشہید: شہادت ابوالفضل(ع) کا نمایاں ترین نشان ہے جو آپ کی حیات مبارکہ کے افق پر چمک رہا ہے اور آپ کے اس لقب کی بنیاد آپ کی شہادت ہی ہے۔
۵۔ سقّا :؛ دلاوری عباس پیاسوں تک پانی کا پہنچانا تھی ، اسی وجہ سے آپ کوسقا کا لقب ملا . علامہ قرشی لکھتے ہیں: سقا حضرت عباس کے اہم ترین القاب میں سے ایک لقب ہے جو حضرت عباس(ع) کو بہت پسند تھا۔
۶۔بَطَل ± العَلقَمی: علقمی بہادر یا علقمی غازی۔ اس لقب کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عباس(ع) نہر علقمہ کے کنارے شہید ہوئے۔ علقمہ اس نہر کا نام تھا جس پر اموی لشکر کا بھاری پہرا تھا تاکہ اصحاب حسین(ع) میں سے کوئی وہاں تک رسائی نہ پاسکے اور حسین(ع) اور آپ کے اہل بیت اور اصحاب پیاسے رہیں۔
۷۔ عبد صالح: یہ وہ لقب ہے جس کی طرف امام صادق(ع) نے بھی آپ کے زیارتنامے میں اشارہ فرمایا ہے۔ : "اَلسَّلام ± عَلیک اَیہاَ العَبد ± الصّالِح ± الم ±طع ± لللہِ وَلِرَس ±ولِ وَلاَِمیرِالم ±و ¿مِنینَ وَالحَسَنِ والح ±سینَ صَلَّ اللہ ± عَلَیہِم وَسَلَّمَ"۔ (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے خدا کے نیک بندے اے اللہ، اس کے رسول، امیرالمو ¿منین اور حسن و حسین صلی اللہ علیہم و سلم، کے اطاعت گزار و فرمانبردار۔۔۔"۔
۸۔ علمدار: حضرت عباس کے مشہور القاب میں علمدار (حامل اللوائ ) شاملہ ہے؛ حضرت عباس(ع) روز عاشور اہم ترین اور قابل قدر ترین پرچم کے حامل تھے جو احرار عالم کے باپ سیدالشہدائ امام حسین(ع) کا پرچم تھا۔
۹۔ کبش الکتیبہ: وہ لقب ہے جو سپہ سالاری کے زمرے میں اعلی ترین رتبے کے حامل سپہ سالار کو دیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد ح ±سنِ تدبیر اور شجاعت و دلاوری نیز ماتحت افواج کو محفوظ رکھنے جیسے اوصاف ہوتے ہیں۔
۰۱۔سپہ سالار: آپ روز عاشور بھائی کے لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسین(ع) کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
۱۱۔حامی الظعینہ (خواتین کا حامی): حضرت ابوالفضل قمر بنی ہاشم علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک حامی الظعینہ ہے۔ سید جعفر حلی نے اپنے عمدہ قصیدے میں حضرت ابو الفضل کے سوگ میں اظہار غم کرتے ہوئے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے:
"۰۱۔سپہ سالار: آپ روز عاشور بھائی کے لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسین(ع) کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
۱۱۔حامی الظعینہ (خواتین کا حامی): حضرت ابوالفضل قمر بنی ہاشم علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک حامی الظعینہ ہے۔ سید جعفر حلی نے اپنے عمدہ قصیدے میں حضرت ابو الفضل کے سوگ میں اظہار غم کرتے ہوئے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے:
"حامی الظعینہ کہاں، ربیعہ کجا، حامی الظعینہ کے باپ امام المتقین کہاں اور مکدّم کجا"۔
۱۔قمر بنی ہاشم: حضرت عباس(ع) خوش چہرہ و رخسار تھے اور چہرے کی چمک کمال و جمال کی نشانیوں میں شمار ہوتا تھا چنانچہ آپ کو قمر بن ہاشم کا لقب لیا گیا تھا۔
۲۔ باب الحوائج: حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک باب الحوائج ہے اور آپ کا یہ لقب آشناترین اور مشہورترین لقب یہی ہے۔
یعنی حضرت عباس علمدار(ع) ایک کریم ہیں کریموں کے خاندان سے کہ جب بھی کوئی ان کی درگاہ سے کوئی حاجت مانگتا ہے خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔
۳۔ طیار: یہ لقب عالم قدس اور بہشت جاویدان کی فضاو ¿ں میں حضرت ابوالفضل العباس(ع) کی شان و مرتبت کو نمایاں کرتا ہے۔ امیرالمو ¿منین(ع) نے فرمایا: "عباس کے ہاتھ حسین(ع) کی حمایت میں قلم ہونگے اور پروردگار متعال اس کو دو شہپر عطا فرمائے گا اور وہ اپنے چچا جعفر طیار(ع) کی مانند جنت میں پرواز کرے گا۔
۴۔الشہید: شہادت ابوالفضل(ع) کا نمایاں ترین نشان ہے جو آپ کی حیات مبارکہ کے افق پر چمک رہا ہے اور آپ کے اس لقب کی بنیاد آپ کی شہادت ہی ہے۔
۵۔ سقّا :؛ دلاوری عباس پیاسوں تک پانی کا پہنچانا تھی ، اسی وجہ سے آپ کوسقا کا لقب ملا . علامہ قرشی لکھتے ہیں: سقا حضرت عباس کے اہم ترین القاب میں سے ایک لقب ہے جو حضرت عباس(ع) کو بہت پسند تھا۔
۶۔بَطَل ± العَلقَمی: علقمی بہادر یا علقمی غازی۔ اس لقب کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عباس(ع) نہر علقمہ کے کنارے شہید ہوئے۔ علقمہ اس نہر کا نام تھا جس پر اموی لشکر کا بھاری پہرا تھا تاکہ اصحاب حسین(ع) میں سے کوئی وہاں تک رسائی نہ پاسکے اور حسین(ع) اور آپ کے اہل بیت اور اصحاب پیاسے رہیں۔
۷۔ عبد صالح: یہ وہ لقب ہے جس کی طرف امام صادق(ع) نے بھی آپ کے زیارتنامے میں اشارہ فرمایا ہے۔ : "اَلسَّلام ± عَلیک اَیہاَ العَبد ± الصّالِح ± الم ±طع ± لللہِ وَلِرَس ±ولِ وَلاَِمیرِالم ±و ¿مِنینَ وَالحَسَنِ والح ±سینَ صَلَّ اللہ ± عَلَیہِم وَسَلَّمَ"۔ (ترجمہ: سلام ہو آپ پر اے خدا کے نیک بندے اے اللہ، اس کے رسول، امیرالمو ¿منین اور حسن و حسین صلی اللہ علیہم و سلم، کے اطاعت گزار و فرمانبردار۔۔۔"۔
۸۔ علمدار: حضرت عباس کے مشہور القاب میں علمدار (حامل اللوائ ) شاملہ ہے؛ حضرت عباس(ع) روز عاشور اہم ترین اور قابل قدر ترین پرچم کے حامل تھے جو احرار عالم کے باپ سیدالشہدائ امام حسین(ع) کا پرچم تھا۔
۹۔ کبش الکتیبہ: وہ لقب ہے جو سپہ سالاری کے زمرے میں اعلی ترین رتبے کے حامل سپہ سالار کو دیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد ح ±سنِ تدبیر اور شجاعت و دلاوری نیز ماتحت افواج کو محفوظ رکھنے جیسے اوصاف ہوتے ہیں۔
۰۱۔سپہ سالار: آپ روز عاشور بھائی کے لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسین(ع) کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
۱۱۔حامی الظعینہ (خواتین کا حامی): حضرت ابوالفضل قمر بنی ہاشم علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک حامی الظعینہ ہے۔ سید جعفر حلی نے اپنے عمدہ قصیدے میں حضرت ابو الفضل کے سوگ میں اظہار غم کرتے ہوئے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے:
"۰۱۔سپہ سالار: آپ روز عاشور بھائی کے لشکر کے اعلی ترین سپہ سالار تھے اور سپاہ حسین(ع) کے عسکری قائد تھے؛ چنانچہ آپ کو یہ لقب عطا ہوا ہے۔
۱۱۔حامی الظعینہ (خواتین کا حامی): حضرت ابوالفضل قمر بنی ہاشم علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ایک حامی الظعینہ ہے۔ سید جعفر حلی نے اپنے عمدہ قصیدے میں حضرت ابو الفضل کے سوگ میں اظہار غم کرتے ہوئے اس نکتے کی طرف اشارہ کیا ہے:
"حامی الظعینہ کہاں، ربیعہ کجا، حامی الظعینہ کے باپ امام المتقین کہاں اور مکدّم کجا"۔