خدایا خدایا خدایا خدایا
ھل من ناصر ینصرنا
ھل من ناصر ینصرنا
کوئ ہو تو چلے’خدایا
کوئ ہو تو چلے’استغاثہ ہے سردار
کوئ ہو تو چلے’ایک پیاسے پہ ہے یلغار
کوئ ہو تو چلے’استغاثہ ہے سردار
کوئ ہو تو چلے’کوئ ہو تو چلے
کوئ ہو تو چلے’استغاثہ ہے سردار
کوئ ہو تو چلے’ایک پیاسے پہ ہے یلغار
کوئ ہو تو چلے’استغاثہ ہے سردار
کوئ ہو تو چلے’کوئ ہو تو چلے
قافلہ سوگيا مقتل میں سر شام سبھی
رہ گیا قافلہ سالار کوئ ہو تو چلے
رہ گیا قافلہ سالار کوئ ہو تو چلے
ایک بیٹا ہے جو گہوارہ سے اترا نہ کبھی
دوسرا بیٹا ہے بیمار کوئ ہو تو چلے
دوسرا بیٹا ہے بیمار کوئ ہو تو چلے
خود کو جھولے سے گرا دیتے ہیں جانے والے
کون ایسا ہے وفادار کوئ ہو تو چلے
کون ایسا ہے وفادار کوئ ہو تو چلے
رہ گیا نیزوں کے جنگل میں مسافر تنہا
یہ شہادت کے ہیں آثار کوئ ہو تو چلے
یہ شہادت کے ہیں آثار کوئ ہو تو چلے
لمحہ لمحہ یہ صدا دیتی ہے عاشور کی شام
بیڑیاں ہوتی ہیں تیار کوئ ہو تو چلے
بیڑیاں ہوتی ہیں تیار کوئ ہو تو چلے
اللہ اللہ یہ لہو پہنے ہوۓ تنہائ
لٹ گئ کس کی یہ سرکار کوئ ہو تو چلے
لٹ گئ کس کی یہ سرکار کوئ ہو تو چلے
یہ ہیں ناموس نبیۖ خیمے سے کیسے نکلیں
کیا کرے صاحب کردار کوئ ہو تو چلے
کیا کرے صاحب کردار کوئ ہو تو چلے
جانے یہ کون پس خیمہ ہے گریاں گریہ
ہے کوئ اس کا عزادار کوئ ہو تو چلے
ہے کوئ اس کا عزادار کوئ ہو تو چلے
اس طرح سے در زنداں پہ سکینہ روئ
ساتھ روۓ در و دیوار کوئ ہو تو چلے
ساتھ روۓ در و دیوار کوئ ہو تو چلے
کس کے لہجے میں علی بول رہے ہیں لوگوں
کون بولا سر دربار کوئ ہو تو چلے
کون بولا سر دربار کوئ ہو تو چلے
بیڑیاں جس کی مصیبت پہ لہو روتی ہیں
کون آیا سر بازار کوئ ہو تو چلے
کون آیا سر بازار کوئ ہو تو چلے
جو ہو اس فوج مخالف کا سپاہی نہ چلے
ہاں مگر حر سا طرفدار کوئ ہو تو چلے
ہاں مگر حر سا طرفدار کوئ ہو تو چلے
یہ صدا آج بھی مقتل سے ہلال آتی ہے
کون حق کا ہے طلب گار کوئ ہو تو چلے
کون حق کا ہے طلب گار کوئ ہو تو چلے
کوئ ہو تو چلے’خدایا
کوئ ہو تو چلے’خدایا
کوئ ہو تو چلے’خدایا