پہلو بھی شکستہ ہے تُربت بھی شکستہ ہے
پہلو بھی شکستہ ہے تُربت بھی شکستہ ہے
کیا حال یہ اُمت نے زہرا کا بنایا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
خاتون کوئی غم سے یوں چُور نہیں دیکھی
ایسی کوئی دنیا میں مستور نہیں دیکھی
اٹھارہ برس میں ہی لگتی جو ضعیفہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
دربار میں ظالم نے کی ایسی پذیرائی
کس طرح سے توں بی بی پھرلوٹ کے گھر آئی
بالوں کی سفیدی نے سب حال سُنایا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
تُو روتی رہی گھر میں حیدر سے بھی چھُپ چھُپ کے
عصمت کی طرح دکھ بھی پردے میں رہے تیرے
کچھ درد تیرے بی بی بس جانتی فضہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
دو ایسے جنازے ہیں تاریکمیں جو اُٹھے
بس گھر کے ہی لوگوں نے دونوں کو دیئے کاندھے
اک فاطمہ زہرا ہیں اک بالی سکینہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
مرہم تیرے زخموں کا بی بی نہ ملا اب تک
اولادِ اُمیہ کی باقی ہے جفا اب تک
رونے پہ بھی پہرہ تھا تُربت پہ بھی پہرہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
مسمار تیرا روضہ اُمت نے کیا جب سے
بابا تیرا رہتا ہے تُربت پہ تیری تب سے
کب گُنبدِ خضرا میں بابا تیرا رہتا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
مہدی سے کوئی پوچھے کیا اُس پہ گزرتی ہے
آواز بقیہ سے جب رونے کی آتی ہے
آنکھوں سے لہو رو کر وہ بھی یہ ہی کہتا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
تصویر حقیقت کی خوابوں کو بنا دیجے
اے بی بی تکلم کو تعبیر دیکھا دیجے
ماتم تیری تُربت پہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
پہلو بھی شکستہ ہے تُربت بھی شکستہ ہے
کیا حال یہ اُمت نے زہرا کا بنایا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
خاتون کوئی غم سے یوں چُور نہیں دیکھی
ایسی کوئی دنیا میں مستور نہیں دیکھی
اٹھارہ برس میں ہی لگتی جو ضعیفہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
دربار میں ظالم نے کی ایسی پذیرائی
کس طرح سے توں بی بی پھرلوٹ کے گھر آئی
بالوں کی سفیدی نے سب حال سُنایا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
تُو روتی رہی گھر میں حیدر سے بھی چھُپ چھُپ کے
عصمت کی طرح دکھ بھی پردے میں رہے تیرے
کچھ درد تیرے بی بی بس جانتی فضہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
دو ایسے جنازے ہیں تاریکمیں جو اُٹھے
بس گھر کے ہی لوگوں نے دونوں کو دیئے کاندھے
اک فاطمہ زہرا ہیں اک بالی سکینہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
مرہم تیرے زخموں کا بی بی نہ ملا اب تک
اولادِ اُمیہ کی باقی ہے جفا اب تک
رونے پہ بھی پہرہ تھا تُربت پہ بھی پہرہ ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
مسمار تیرا روضہ اُمت نے کیا جب سے
بابا تیرا رہتا ہے تُربت پہ تیری تب سے
کب گُنبدِ خضرا میں بابا تیرا رہتا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
مہدی سے کوئی پوچھے کیا اُس پہ گزرتی ہے
آواز بقیہ سے جب رونے کی آتی ہے
آنکھوں سے لہو رو کر وہ بھی یہ ہی کہتا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔
تصویر حقیقت کی خوابوں کو بنا دیجے
اے بی بی تکلم کو تعبیر دیکھا دیجے
ماتم تیری تُربت پہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے
پہلو بھی۔۔۔۔۔