اے میرے بابا جان ہورہی ہے اذان سر چھپاؤں کہاں
اس وقت جب کہ زینب دربار میں گئ تھی
قاری نمازیوں سے محفل سجی ہوئ تھی
ظالم یہ پوچھتا تھا غازی تیرا کہاں ہے
بالوں سے منہ چھپاۓ زینب یہ کہہ رہی تھی
قاری نمازیوں سے محفل سجی ہوئ تھی
ظالم یہ پوچھتا تھا غازی تیرا کہاں ہے
بالوں سے منہ چھپاۓ زینب یہ کہہ رہی تھی
اے میرے بابا جان ہورہی ہے اذان سر چھپاؤں کہاں
مجمع عام میں بے وطن بے امان آگیا کارواں
مجمع عام میں بے وطن بے امان آگیا کارواں
میں بھی ہوں مرضیہ بنت خیرالنساء
میرے لہجے میں ہے بابا تیری ادا
نام زینب میرا تو نے جو رکھ دیا
دے دی اپنی زباں
میرے لہجے میں ہے بابا تیری ادا
نام زینب میرا تو نے جو رکھ دیا
دے دی اپنی زباں
بابا جاں میں ردا مانگتی رہ گئ
بام و در سج گۓ جیتے جی مر گئ
حلقہ شام میں نام سن کر میرا
مرگیا ناتواں
بام و در سج گۓ جیتے جی مر گئ
حلقہ شام میں نام سن کر میرا
مرگیا ناتواں
ہاتھ کانوں پہ ہیں نیل گالوں پہ ہیں
اور نشاں جو سکینہ کے شانوں پہ ہیں
ہر نشاں سے یہی آرہی ہے صدا
بابا جان بابا جان
اور نشاں جو سکینہ کے شانوں پہ ہیں
ہر نشاں سے یہی آرہی ہے صدا
بابا جان بابا جان
شام عاشور سے شام و کوفہ تلک
میں نے مانگا نہیں ہے خراج فدک
میری چادر سے ہے میری ماں کا سکوں
سن لے ظالم جہاں
میں نے مانگا نہیں ہے خراج فدک
میری چادر سے ہے میری ماں کا سکوں
سن لے ظالم جہاں
بابا جاں یہ تیرا آخری تھا بیاں
تیری چادر بچاۓ گا غازی جواں
مرگیا باوفا چھن گئ ہے ردا
کہتی ہیں بیبیاں
تیری چادر بچاۓ گا غازی جواں
مرگیا باوفا چھن گئ ہے ردا
کہتی ہیں بیبیاں
عباس عباس عباس
رکھ نہ پایا میرے باوفا کا وہ سر
نوک نیزہ سے آنے لگا خاک پر
بہن کو در بدر دیکھ کر ننگے سر
سہہ نہ پایا جواں
نوک نیزہ سے آنے لگا خاک پر
بہن کو در بدر دیکھ کر ننگے سر
سہہ نہ پایا جواں
کل تھی ماں آج میں بھی ہوں دربار میں
مثل زہرا ہوں کھڑی میں اغیار میں
اس طرف ہیں شقی اس طرف رہ گئ
بے پدر بیٹیاں
مثل زہرا ہوں کھڑی میں اغیار میں
اس طرف ہیں شقی اس طرف رہ گئ
بے پدر بیٹیاں
اس خطبہ دیا میں نے دربار میں
لکھ رہا ہے جو یاور تیرے پیار میں
لہجہ حیدری ہر اذاں کے لیے
ہے صداۓ اذاں
لکھ رہا ہے جو یاور تیرے پیار میں
لہجہ حیدری ہر اذاں کے لیے
ہے صداۓ اذاں
اے میرے بابا جان ہورہی ہے اذان سر چھپاؤں کہاں