Tuesday, 30 September 2014

قربانی کی احکام و ہدف :,Home

قربانی کی احکام  و ہدف :

قربانی کے ہدف اور فلسفہ کے واقع ہونے کے لئے خداوند عالم نے ذبح اور قربانی کے احکام بیان کئے ہیں ، ان میں سے کچھ احکام مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔ ذبح یا نحرکرتے وقت خداوند عالم کے اسماء حسنی میں سے کوئی ایک نام لیا جائے ”لِیَشْہَدُوا مَنافِعَ لَہُمْ وَ یَذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ فی اٴَیَّامٍ مَعْلُوماتٍ عَلی ما رَزَقَہُمْ مِنْ بَہیمَةِ الْاٴَنْعامِ فَکُلُوا مِنْہا وَ اٴَطْعِمُوا الْبائِسَ الْفَقیرَ“ ۔تاکہ اپنے منافع کا مشاہدہ کریں اور چند معین دنوں میں ان چوپایوں پر جو خدا نے بطور رزق عطا کئے ہیں خدا کا نام لیں اور پھر تم اس میں سے کھاؤ اور بھوکے محتاج افراد کو کھلاؤ ۔

۲۔ قربانی کرتے وقت ہر طرح کے شرک سے اجتناب کیا جائے ”وَ اٴَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاٴْتُوکَ رِجالاً وَ عَلی کُلِّ ضامِرٍ یَاٴْتینَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمیقٍ ، لِیَشْہَدُوا مَنافِعَ لَہُمْ وَ یَذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ فی اٴَیَّامٍ مَعْلُوماتٍ عَلی ما رَزَقَہُمْ مِنْ بَہیمَةِ الْاٴَنْعامِ فَکُلُوا مِنْہا وَ اٴَطْعِمُوا الْبائِسَ الْفَقیرَ ، ثُمَّ لْیَقْضُوا تَفَثَہُمْ وَ لْیُوفُوا نُذُورَہُمْ وَ لْیَطَّوَّفُوا بِالْبَیْتِ الْعَتیقِ ، ذلِکَ وَ مَنْ یُعَظِّمْ حُرُماتِ اللَّہِ فَہُوَ خَیْرٌ لَہُ عِنْدَ رَبِّہِ وَ اٴُحِلَّتْ لَکُمُ الْاٴَنْعامُ إِلاَّ ما یُتْلی عَلَیْکُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاٴَوْثانِ وَ اجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ ، حُنَفاء َ لِلَّہِ غَیْرَ مُشْرِکینَ بِہِ وَ مَنْ یُشْرِکْ بِاللَّہِ فَکَاٴَنَّما خَرَّ مِنَ السَّماء ِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اٴَوْ تَہْوی بِہِ الرِّیحُ فی مَکانٍ سَحیقٍ “ ۔

۳۔ قربانی کرتے وقت خداوندعالم کی تعظیم کیلئے اللہ اکبر کہنا ” لِتُکَبِّرُوا اللَّہَ عَلی ما ہَداکُم“۔
خدا کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اعلان کرو اور نیک عمل والوں کو بشارت دے دو۔



۴۔ شرک کے طریقہ پر جو جانور ذبح کئے گئے ہیں ان کے کھانے کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔

قرآن کریم کی نظر میں صرف وہ قربانی قابل قبول ہے جو صرف خداوند عالم کے لئے کی گئی ہواور اس شخص نے صرف خداوند عالم سے تقرب حاصل کرنے کیلئے قربانی کی ہو (سورہ مائدہ ، آیت ۲۷ ۔ سورہ حج ، آیت ۳۶ و ۳۷) ۔

قربانی تین حصوں میں تقسیم ہوتی ہے ،ایک حصہ حج کرنے والے کیلئے ، دوسرا حصہ مومنین کے لئے اور تیسرا حصہ فقراء کو دیا جاتا ہے (سورہ حج ، آیت ۳۶) ۔ 
بہتر ہے کہ یہ قربانی کھانے کی صورت میں لوگوں کو دی جائے اور قربانی کرنے والا بھی اس میں سے کھائے (سورہ حج ، آیت ۳۶) ۔

  • گائے، بھیڑ و بکری اور اونٹ کی قربانی کی جاسکتی ہے ۔ 
  • اس بناء پر گائے اور بھیڑ، بکری کو ذبح کیا جاتا ہے
  •  اور اونٹ کو نحر کیا جاتا ہے ،
 حج میں بھیڑ کی قربانی کو سب سے آسان اور سب سے کم شمار کیا گیا ہے” حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے تمام کرو اب اگر گرفتار ہوجاؤ توجو قربانی ممکن ہو وہ دے دو اور اس وقت تک سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی منزل تک نہ پہنچ جائے. اب جو تم میں سے مریض ہے یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہے تو وہ روزہ یاصدقہ یا قربانی دے دے پھر جب اطمینان ہوجائے تو جس نے عمرہ سے حج تمتع کا ارادہ کیا ہے وہ ممکنہ قربانی دے دے اور قربانی نہ مل سکے تو تین روزے حج کے دوران اور سات واپس آنے کے بعد رکھے کہ اس طرح دس پورے ہوجائیں. یہ حج تمتع اور قربانی ان لوگوں کے لئے ہے جن کے اہلِ مسجدالحرام کے حاضر شمار نہیں ہوتے اور اللہ سے ڈرتے رہو اوریہ یاد رکھو کہ خدا کا عذاب بہت سخت ہے “ ۔ (سورہ بقرہ، آیت ۱۹۶ ۔ عیون اخبار الرضا، ج ۳، ص ۱۲۰، ھدی یعنی وہی بھیڑ بکری بیان ہوئی ہے) ۔

قربانی اسلام میں ہر عمل کیلئے مستحب ہے جیسے بچوں کا عقیقہ، گھر کی خریداری اور سفر پر جانے کیلئے زیاده تاکید کی گئی ہے اور حج کے زمانہ میں مستحب ہے کہ اگر انسان قرض لے کر بھی قربانی کرسکتا ہو تو قربانی کرے ۔ ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے کلام میں ملتا ہے کہ اگر کسی کے پاس قربانی کرنے کیلئے پیسہ نہ ہو تو وہ قرض لے کر قربانی کرے اوراس سنت کو انجام دے ۔ 
امام علی (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ قربانی میں کتنے فوائد ہیں تو وہ قرض لے کر قربانی کرتے ۔ قربانی کا جو پہلا قطرہ زمین پر گرتا ہے اس پہلے قطرہ کی وجہ سے انسان کو بخش دیا جاتا ہے (وسائل الشیعہ، ج ۱۴ ، ص ۲۱۰ ) ۔
 ا عما ل روز عید :
کتاب المراقبات میں عید قربان کے روز قربانی کی فضیلت کے بارے میں ذکر ہوا ہے : اس دن کے بہترین اعمال میں سے ایک قربانی ہے جس کو انجام دینے میں بندگی کے قوانین اور ادب کی رعایت کرنا چاہئے ․․․ یاد رہے کہ اس دن قربانی نہ کرنا اورخدا کی راہ میں تھوڑا سے مال ایثار نہ کرنا خسارہ اورنقصان کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔
قربانی کی برکتیں:
گذشتہ مطالب میں قربانی کے بعض آثار اور برکتیں بیان ہوئی ہیں لیکن یاد رہے کہ قربانی کی اور دوسری برکتیں بھی ہیں جس میں سے بعض برکتیں مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ خداوند عالم کی راحمت واسعہ : جس کو سورہ مائدہ کی ۹۶ ویں اور ۹۷ ویں آیت میں بیان کیا ہے”تمہارے لئے دریائی جانور کا شکار کرنا اور اس کا کھانا حلال کردیا گیا ہے کہ تمہارے لئے اور قافلوں کے لئے فائدہ کا ذریعہ ہے اور تمہارے لئے خشکی کا شکار حرام کردیا گیا ہے جب تک حالت احرام میں رہو اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے ، اللہ نے کعبہ کو جو بیت الحرام ہے اور محترم مہینے کو اور قربانی کے عام جانوروں کو اور جن جانوروں کے گلے میں پٹہ ڈال دیا گیا ہے سب کو لوگوں کے قیام و صلاح کا ذریعہ قرار دیا ہے تاکہ تمہیں یہ معلوم رہے کہ اللہ زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے اور وہ کائنات کی ہر شے کا جاننے والا ہے“(سورہ مائدہ، آیت ۹۶ ۔ ۹۷) ۔
۲۔ نیک اور احسان کرنے والوں میں شامل ہونا : ”خدا کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اعلان کرو اور نیک عمل والوں کو بشارت دے دو “ ۔ (سورہ حج ، آیت ۳۷) ۔
۳۔ مغفرت الہی سے استفادہ کرنا : ” اٴُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعامُہُ مَتاعاً لَکُمْ وَ لِلسَّیَّارَةِ وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ ما دُمْتُمْ حُرُماً وَ اتَّقُوا اللَّہَ الَّذی إِلَیْہِ تُحْشَرُون“ ۔ (سورہ مائدہ ، آیت ۹۷) ۔
خداوند عالم نے قربانی کو معاشرہ کے اتحاداور اتفاق کے عنوان سے پیش کیا ہے تاکہ امتوں اور قوموں کے درمیان اتحاد و انسجام قائم ہوجائے اور معاشرہ کے افراد مختلف شکلوں میں ایک دوسرے سے متصل ہوجائیں ۔ خصوصا تمام افراد اس قربانی سے استفادہ کریں اور اس کا گوشت تناول فرمائیں اور اس کے ذریعہ امتوں اورقوموں میں مہر ومحبت زیادہ ہوجائ- آ مین 

Featured post

home,مکہ معظمہ کی خوشبو کا شاہد

  مکہ معظمہ کی خوشبو کا شاہد جمعہ 05 رمضان 1432هـ - 05 اگست 2011م  عظیم سرور                                                 ...